زلفِ پیچاں کے خم سنوارے ہیں
مجھ کو پھر پیش نئے اشارے ہیں
آج وہ بھی نظر نہیں آتے
کل جو کہتے تھے، ہم تمہارے ہیں
ہم نشیں اک تیرے نہ ہونے سے
بڑی مشکل سے دن گزارے ہیں
تجھ کو پا کر بھی، کچھ نہیں پایا
تیر ے ہو کر بھی بے سہارے ہیں
ان رفیقوں سے شرم آتی ہے
جو میرا ساتھ دے کے ہارے ہیں
جونؔ ہم زندگی کی راہوں میں
اپنی تنہا روی کے مارے ہیں
جون ایلیا
مجھ کو پھر پیش نئے اشارے ہیں
آج وہ بھی نظر نہیں آتے
کل جو کہتے تھے، ہم تمہارے ہیں
ہم نشیں اک تیرے نہ ہونے سے
بڑی مشکل سے دن گزارے ہیں
تجھ کو پا کر بھی، کچھ نہیں پایا
تیر ے ہو کر بھی بے سہارے ہیں
ان رفیقوں سے شرم آتی ہے
جو میرا ساتھ دے کے ہارے ہیں
جونؔ ہم زندگی کی راہوں میں
اپنی تنہا روی کے مارے ہیں
جون ایلیا
No comments:
Post a Comment