Sunday 15 June 2014

آواز دے کہاں ہے دنیا مری جواں ہے

فلمی گیت

آواز دے کہاں ہے، دنیا مری جواں ہے
آباد میرے دل میں، امید کا جہاں ہے
آ، رات جا رہی ہے
یوں، جیسے چاندنی کی بارات جا رہی ہے
چلنے کو اب فلک سے تاروں کا کارواں ہے
ایسے میں تُو کہاں ہے، دنیا مری جواں ہے
آواز دے کہاں ہے

قسمت پہ چھا رہی ہے کیوں، رات کی سیاہی
ویراں ہیں میری نیندیں، تاروں سے لے گواہی
برباد میں یہاں ہوں، آباد تُو کہاں ہے
بے درد آسماں ہے، دنیا مری جواں ہے
آواز دے کہاں ہے

تنویر نقوی

No comments:

Post a Comment