Monday 2 June 2014

سفر کی خواہش: ہوا نامہ بر ہے

سفر کی خواہش

ہوا نامہ بر ہے
تو میں تتلیوں کے پروں پر لکھوں
کہی ان کہی داستاں
سُہانی رُتوں کی ہری دھوپ اوڑھے ہوئے
تری دہلیز پر بیٹھ جاؤں، کہوں

جانِ جاں
آؤ لمبے سفر پر چلیں
اپنے گھر سے چلیں
آؤ! ہم کو بلاتی ہیں اپنی طرف
خواب کی بستیاں
شام کی بے کراں جھیل میں
سب پرندے اترنے کو ہیں
آؤ! ہم بھی سفر کے لئے
کھول دیں بادباں

احمد شمیم

No comments:

Post a Comment