Monday, 2 June 2014

کتبہ: تیرا نوحہ کون لکھے گا

کتبہ


تیرا نوحہ کون لکھے گا

سرد چٹانوں کی آنکھوں میں

تُو نے ان دیکھے میں

اپنے جیون کا دکھ دیکھ لیا تھا

اندھی چاپ کی چپ کا ہالہ

خالی کمروں کی دیواریں چاٹ رہا تھا

شیشوں والی الماری میں

درد میں ڈوبی آوازوں کا خالی پیکر اونگھ رہے تھے

اک بدصورت وحشت کے زنداں میں بیٹھی

سہمی سہمی رُوپک چنتا

کالی رات سے پوچھ رہی تھی

اب کیا ہو گا؟

اندھی رات کی چپ کا ہالہ

تیری سانس کی ڈوری بن کر

تجھ کو سرد چٹانوں کی بانہوں میں جکڑے

ریت کے بولتے بُت کے قدموں میں لے آیا

تیرے دل کی دھڑکن قطرہ قطرہ بن کر

تیرے لہو میں زہر کی صورت ناچ رہی ہے

زہر زباں پر لفظ کا جادو بن جاتا ہے

لفظ ہماری قبروں کے کتبے ہیں

کتبے بس کتبے ہوتے ہیں

ٹھٹھرے پتھر، سرد چٹانیں

خالی لفظ اور بے بس سطریں


احمد شمیم 

No comments:

Post a Comment