Sunday, 8 June 2014

منزل منزل: بہت بڑھنے لگے تھے دعوائے دیر و حرم لوگو

منزل منزل

بہت بڑھنے لگے تھے دعوائے دیر و حرم لوگو
غنیمت ہیں ہمارے شہر میں اس کے قدم لوگو
کبھی دیکھا ہے اس صورت کا کوئی آدمی تم نے
بزرگو، ناصحو، عالی مقامو، محترم لوگو
جسے کل تک حیا سے بات کرنا بھی نہ آتا تھا
ذرا ہم بھی تو دیکھیں اس کا اندازِ سِتم لوگو
گزرنے کو تو ہم پر تم سے نازک وقت گزرے ہیں
نہ اپنی شکل آزردہ، نہ اپنی آنکھ نم لوگو
خلوصِ دوستداری نے ہمیں جو دن دکھائے ہیں
ہمیں ان کا خیال آتا ہے لیکن تم سے کم لوگو
تمہاری انجمن میں بن گیا ہر منہ کا افسانہ
وہ اس کا خود سے شرماتا ہوا لطف و کرم لوگو
بہ قدرِ ظرف سب نے پیار کی قیمت لگائی ہے
کبھی آنسو، کبھی نغمہ، کبھی دام و درم لوگو

مصطفیٰ زیدی

No comments:

Post a Comment