Sunday 29 June 2014

راجا ہے کوئی اس میں نہ رانی ہے مرے دوست

راجا ہے کوئی اس میں نہ رانی ہے مِرے دوست
اپنی تو کوئی اور کہانی ہے مرے دوست
تم ساتھ ہو میرے تو کہا میں نے ہے، ورنہ
کب شام یہ اتنی بھی سہانی ہے مرے دوست
میں سامنے تیرے ہوں اِدھر دیکھ تُو مجھ کو
تصویر تو البم میں پرانی ہے مرے دوست
ہونا ہے بہ اندازِ غزل تجھ سے مخاطب
کہنی، نہ کوئی بات چھپانی ہے مرے دوست
اِس صحن سے اُس صحن چلی جاتی ہیں اڑ کر
اتنی سی تو چڑیوں کی کہانی ہے مرے دوست
بہتے ہیں اگر اشک، تو بہنے دے انہیں تُو
پانی ہی تو جینے کی نشانی ہے مرے دوست

زکریا شاذ

No comments:

Post a Comment