Saturday 21 June 2014

وہ ساون جس میں زلفوں کی گھٹا چھائی نہیں ہوتی

وہ ساون جس میں زلفوں کی گھٹا چھائی نہیں ہوتی
جو برسے بھی تو سیراب اپنی تنہائی نہیں ہوتی
جنابِ عشق کرتے ہیں کرم کچھ خاص لوگوں پر
ہر انسان کے مقدر میں تو رُسوائی نہیں ہوتی
سمندر پُرسکوں ہے اس لیے گہرا بھی ہے ورنہ
مچلتی ندیوں میں کوئی گہرائی نہیں ہوتی
یہ واعظ ہے، نہیں تقریر میں رکھتا جواب اپنا
مگر اس شخص کی باتوں میں سچائی نہیں ہوتی
جہاں ساقی کی ایما پر کوئی کم ظرف آ بیٹھے
وہاں خوش ذوق رِندوں کی پزیرائی نہیں ہوتی
کبھی چہرے بدل کر بھی یہاں کچھ لوگ آتے ہیں
کبھی کچھ دیکھتی آنکھوں میں بینائی نہیں ہوتی
قتیلؔ اکثر یہ دیکھا ہے کسی مفلس کے آنگن میں
برات آئے تو اس کے ساتھ شہنائی نہیں ہوتی
قتیلؔ اُس شخص کا کیا واسطہ میرے قبیلے سے
وفا کے جُرم میں جس نے سزا پائی نہیں ہوتی

قتیل شفائی

No comments:

Post a Comment