کیاری خالی خالی ہے
گہری سوچ میں مالی ہے
رنگ ہے وہ اڑنے والا
آنکھ وہ بھولنے والی ہے
اُکتا کر تنہائی سے
اک تصویر بنا لی ہے
ہات ہوا میں لہرائے
گاڑی جانے والی ہے
نامانوس لب و لہجہ
صورت دیکھی بھالی ہے
مائیں دروازوں پر ہیں
بارش ہونے والی ہے
کچھ نہیں اُس کی مٹھی میں
میرا ہاتھ بھی خالی ہے
پھر افشاء اک راز ہوا
پھر اک بات چھپا لی ہے
لہرائی زخموں کی فصل
بدن بدن ہریالی ہے
اب یہ بوڑھی دنیا، جمالؔ
آنکھ جھپکنے والی ہے
جمال احسانی
گہری سوچ میں مالی ہے
رنگ ہے وہ اڑنے والا
آنکھ وہ بھولنے والی ہے
اُکتا کر تنہائی سے
اک تصویر بنا لی ہے
ہات ہوا میں لہرائے
گاڑی جانے والی ہے
نامانوس لب و لہجہ
صورت دیکھی بھالی ہے
مائیں دروازوں پر ہیں
بارش ہونے والی ہے
کچھ نہیں اُس کی مٹھی میں
میرا ہاتھ بھی خالی ہے
پھر افشاء اک راز ہوا
پھر اک بات چھپا لی ہے
لہرائی زخموں کی فصل
بدن بدن ہریالی ہے
اب یہ بوڑھی دنیا، جمالؔ
آنکھ جھپکنے والی ہے
جمال احسانی
No comments:
Post a Comment