Wednesday 18 June 2014

جمال وعدۂ یک نان خشک پر رہنا

جمال وعدۂ یک نانِ خشک پر رہنا
ہمارے واسطے آساں ہے عمر بھر رہنا
سرہانہ جان کے پتھر تلک چُرا لیں گے
سفر میں جاگتے رہنا جدھر جدھر رہنا
کوئی بھی ہو اُسے لاتا ہے کم وہ خاطر میں
ہمیں بھی اپنی ہوا میں زیادہ تر رہنا
کئی دنوں سے عجب حال ہو گیا اپنا
نہ اُس گلی ہی میں جانا نہ اپنے گھر رہنا
جمالؔ معرکۂ رزق ہو کہ عشق کی جنگ
مجھ ایک شخص کو دونوں محاذ پر رہنا

جمال احسانی

No comments:

Post a Comment