Sunday, 8 June 2014

تمہیں کیا فکر کیا اندیشۂ جاں ہم جو بیٹھے ہیں

تمہیں کیا فکر کیا اندیشۂ جاں ہم جو بیٹھے ہیں
کہاں جائیں گے دنیا بھر کے طوفاں ہم جو بیٹھے ہیں
سحر کے قافلو! تم اپنی اپنی راہ پر جاؤ
یہیں رہ جائے گی شامِ غریباں ہم جو بیٹھے ہیں
دکانِ شاعری میں اک سے اک رمزِ نہاں لے کر
بِکے گا اس کا دِین اور اس کا ایماں ہم جو بیٹھے ہیں
گنہگارو! عروجِ زُہد سے ناشاد مت ہونا
بڑھے گا کاروبارِ جنسِ عصیاں ہم جو بیٹھے ہیں
کِسے اس کی نگاہِ ناز اب کے منتخب کر لے
بہت مصروف ہیں یارانِ یاراں ہم جو بیٹھے ہیں
میاں ہم سے سبق لو، مصطفیٰ زیدی پہ مت جاؤ
تمہارے مے کدے کے میرِ رنداں ہم جو بیٹھے ہیں

مصطفیٰ زیدی

No comments:

Post a Comment