تمہیں کیا فکر کیا اندیشۂ جاں ہم جو بیٹھے ہیں
کہاں جائیں گے دنیا بھر کے طوفاں ہم جو بیٹھے ہیں
سحر کے قافلو! تم اپنی اپنی راہ پر جاؤ
یہیں رہ جائے گی شامِ غریباں ہم جو بیٹھے ہیں
دکانِ شاعری میں اک سے اک رمزِ نہاں لے کر
بِکے گا اس کا دِین اور اس کا ایماں ہم جو بیٹھے ہیں
گنہگارو! عروجِ زُہد سے ناشاد مت ہونا
بڑھے گا کاروبارِ جنسِ عصیاں ہم جو بیٹھے ہیں
کِسے اس کی نگاہِ ناز اب کے منتخب کر لے
بہت مصروف ہیں یارانِ یاراں ہم جو بیٹھے ہیں
میاں ہم سے سبق لو، مصطفیٰ زیدی پہ مت جاؤ
تمہارے مے کدے کے میرِ رنداں ہم جو بیٹھے ہیں
مصطفیٰ زیدی
کہاں جائیں گے دنیا بھر کے طوفاں ہم جو بیٹھے ہیں
سحر کے قافلو! تم اپنی اپنی راہ پر جاؤ
یہیں رہ جائے گی شامِ غریباں ہم جو بیٹھے ہیں
دکانِ شاعری میں اک سے اک رمزِ نہاں لے کر
بِکے گا اس کا دِین اور اس کا ایماں ہم جو بیٹھے ہیں
گنہگارو! عروجِ زُہد سے ناشاد مت ہونا
بڑھے گا کاروبارِ جنسِ عصیاں ہم جو بیٹھے ہیں
کِسے اس کی نگاہِ ناز اب کے منتخب کر لے
بہت مصروف ہیں یارانِ یاراں ہم جو بیٹھے ہیں
میاں ہم سے سبق لو، مصطفیٰ زیدی پہ مت جاؤ
تمہارے مے کدے کے میرِ رنداں ہم جو بیٹھے ہیں
مصطفیٰ زیدی
No comments:
Post a Comment