نہ ولولے وہ رہے اور نہ وہ زمانہ رہا
سماں حیات کا لیکن صدا سہانا رہا
غزل حرام ہوئی اور حسن پر لگے پہرے
میرا مزاج مگر پھر بھی شاعرانہ رہا
خدا بھی مان لیا، بندگی بھی کی اس کی
تعلق اس سے مگر اپنا غائبانہ رہا
لکھا ہوا تھا میرا ماضی جس کے تنکوں پر
میری اڑان میں حائل وہ آشیانہ رہا
پروں کے ڈھیر لگے ہیں وہاں وہاں اب بھی
جہاں جہاں کسی پنچھی کا آشیانہ رہا
کہیں کہیں کوئی راحت، کہیں کہیں کوئی زخم
میرے نصیب کا منظر وہی پرانا رہا
قتیلؔ ترکِ مراسم وہ کر گیا پھر بھی
سلوک اس کا میرے ساتھ دوستانہ رہا
قتیل شفائی
سماں حیات کا لیکن صدا سہانا رہا
غزل حرام ہوئی اور حسن پر لگے پہرے
میرا مزاج مگر پھر بھی شاعرانہ رہا
خدا بھی مان لیا، بندگی بھی کی اس کی
تعلق اس سے مگر اپنا غائبانہ رہا
لکھا ہوا تھا میرا ماضی جس کے تنکوں پر
میری اڑان میں حائل وہ آشیانہ رہا
پروں کے ڈھیر لگے ہیں وہاں وہاں اب بھی
جہاں جہاں کسی پنچھی کا آشیانہ رہا
کہیں کہیں کوئی راحت، کہیں کہیں کوئی زخم
میرے نصیب کا منظر وہی پرانا رہا
قتیلؔ ترکِ مراسم وہ کر گیا پھر بھی
سلوک اس کا میرے ساتھ دوستانہ رہا
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment