Wednesday 18 June 2014

ٹکڑے ٹکڑے دن بیتا دھجی دھجی رات ملی

ٹکڑے ٹکڑے دن بیتا، دھجی دھجی رات ملی
جس کا جتنا آنچل تھا۔ اتنی ہی سوغات ملی
رم جھم رم جھم بوندوں میں زہر بھی ہے امرت بھی ہے
آنکھیں ہنس دیں، دل رویا، یہ اچھی برسات ملی
 جب چاہا دل کو سمجھائیں، ہنسنے کی آواز سنی
جیسے کوئی کہتا ہو، لے پھر تجھ کو مات ملی
ماتیں کیسی، گھاتیں کیا، چلتے رہنا آٹھ پہر
 دل سا ساتھی جب پایا، بے چینی بھی ساتھ ملی
ہونٹوں تک آتے آتے جانے کتنے روپ بھرے
جلتی بجھتی آنکھوں میں سادہ سی جو بات ملی

ماہ جبین ناز
مینا کماری ناز

No comments:

Post a Comment