Sunday 15 June 2014

رقص میں ہے سارا جہاں

فلمی گیت

رقص میں ہے سارا جہاں
دھوم ہے یہ آج یہاں
آیا ہے وہ شہہِ خُوباں

چاند نیا رات نئی، چھیڑ نئی داستاں
راگ بھی ہے، رنگ بھی ہے، حُسن بھی ہے گُل فشاں
بزم جمی، شمعیں جلی، زندگی ہے شادماں
آیا ہے وہ شہہِ خُوباں

جس کی جفا ایک ادا، پیار کی نگاہ میں
جدھر گزر، ادھر ادھر، پھول کِھلے راہ میں
جھکنے لگا جس کے لئے، ہیروں جلا آسماں
آیا ہے وہ شہہِ خُوباں

رقص میں ہے سارا جہاں
دھوم ہے یہ آج یہاں
آیا ہے وہ شہہِ خُوباں

تنویر نقوی

No comments:

Post a Comment