Wednesday 18 June 2014

آبلہ پا کوئی اس دشت میں آیا ہو گا

آبلہ پا کوئی اس دشت میں آیا ہو گا
ورنہ آندھی میں دِیا کس نے جلایا ہو گا
ذرے ذرے پہ جڑے ہونگے کنوارے سجدے
ایک ایک بت کو خدا اس نے بنایا ہو گا
پیاس جلتے ہوئے ہونٹوں کی بجھائی ہو گی
رِستے پانی کو ہتھیلی پہ سجایا ہو گا
مل گیا ہو گا اگر کوئی سنہرا پتھر
اپنا ٹوٹا ہوا دل یاد تو آیا ہو گا
خون کے چھینٹے کہیں پوچھ نہ لیں روہرو سے
کس نے ویرانے کو گلزار بنایا ہو گا

ماہ جبین ناز
مینا کماری ناز

No comments:

Post a Comment