آبلہ پا کوئی اس دشت میں آیا ہو گا
ورنہ آندھی میں دِیا کس نے جلایا ہو گا
ذرے ذرے پہ جڑے ہونگے کنوارے سجدے
ایک ایک بت کو خدا اس نے بنایا ہو گا
پیاس جلتے ہوئے ہونٹوں کی بجھائی ہو گی
رِستے پانی کو ہتھیلی پہ سجایا ہو گا
مل گیا ہو گا اگر کوئی سنہرا پتھر
اپنا ٹوٹا ہوا دل یاد تو آیا ہو گا
خون کے چھینٹے کہیں پوچھ نہ لیں روہرو سے
کس نے ویرانے کو گلزار بنایا ہو گا
ورنہ آندھی میں دِیا کس نے جلایا ہو گا
ذرے ذرے پہ جڑے ہونگے کنوارے سجدے
ایک ایک بت کو خدا اس نے بنایا ہو گا
پیاس جلتے ہوئے ہونٹوں کی بجھائی ہو گی
رِستے پانی کو ہتھیلی پہ سجایا ہو گا
مل گیا ہو گا اگر کوئی سنہرا پتھر
اپنا ٹوٹا ہوا دل یاد تو آیا ہو گا
خون کے چھینٹے کہیں پوچھ نہ لیں روہرو سے
کس نے ویرانے کو گلزار بنایا ہو گا
ماہ جبین ناز
مینا کماری ناز
No comments:
Post a Comment