Sunday 15 June 2014

کہاں تک سنو گے کہاں تک سناؤں

فلمی گیت

کہاں تک سنو گے، کہاں تک سناؤں
ہزاروں ہی شکوے ہیں کیا کیا سناؤں
حضور آپ پر اک جہاں کی نظر ہے
نگاہِ کرم سے بھی مجھ کو یہ ڈر ہے
جہاں کی نظر میں کہیں آ نہ جاؤں
کہاں تک سنو گے، کہاں تک سناؤں

زمانہ ہوا ہے، مجھے مسکرائے
محبت میں کیا کیا صدمے اٹھائے
کسے یاد رکھوں، کسے بھول جاؤں
کہاں تک سنو گے، کہاں تک سناؤں

دعا ہے یہی کچھ زباں تک نہ آئے
محبت کا شکوہ بیاں تک نہ آئے
جلیں زخم دل کے مگر مسکراؤں
کہاں تک سنو گے، کہاں تک سناؤں

کہاں تک سنو گے، کہاں تک سناؤں
ہزاروں ہی شکوے ہیں کیا کیا سناؤں

تنویر نقوی

No comments:

Post a Comment