Wednesday 11 June 2014

دس سال قید و بند میں دفنا چکا ہوں میں

دس سال قید و بند میں دفنا چکا ہوں میں
یہ خدمتِ وطن کا صِلہ پا چکا ہوں میں
برطانیہ سے روز نبرد آزما رہا ہوں میں
اس جرمِ بے خطا کی سزا پا چکا ہوں میں
کوہِ ندا ہوں مثلِ برق پسِ پردۂ سحاب
ظلمات روزگار کو لرزا چکا ہوں میں

مرے قلم نے مذاقِ حیات بدلا ہے
بلندیوں پہ اڑا ہوں، سما سے کھیلا ہوں
بڑے بڑوں کی فضیلت کے بَل نکالے ہیں
دراز دستئ پیکِ قضا سے کھیلا ہوں
رہا ہوں قید مشقت میں دس برس شورش
ہر ایک حلقۂ زنجیرِ پا سے کھیلا ہوں
٭
لرزاں ہیں میرے نام کی ہیبت سے کاسہ لیس
اربابِ اقتدار کا نوکر نہیں ہوں میں
مجھ کو رہا ہے فنِ خوشامد سے احتراز
کہتا ہوں سچ کہ جھوٹ کا خُوگر نہیں ہوں میں

آغا شورش کاشمیری

No comments:

Post a Comment