Friday, 25 December 2015

گلشن کی فقط پھولوں سے نہیں کانٹوں سے بھی زینت ہوتی ہے

گلشن کی فقط پھولوں سے نہیں کانٹوں سے بھی زینت ہوتی ہے
جینے کے لیے اس دنیا میں غم کی بھی ضرورت ہوتی ہے
اے واعظِ ناداں! کرتا ہے تُو ایک قیامت کا چرچا
یہاں روز نگاہیں ملتی ہیں، یہاں روز قیامت ہوتی ہے 
وہ پرسشِ غم کو آئے ہیں کچھ کہہ نہ سکوں، چپ رہ نہ سکوں
خاموش رہوں تو مشکل ہے، کچھ کہہ دوں تو شکایت ہوتی ہے
کرنا ہی پڑے گا ضبطِ غم، پینے ہی پڑیں گے یہ آنسو
فریاد و فغاں سے اے ناداں! توہینِ محبت ہوتی ہے
جو آ کے رکے دامن پہ صباؔ وہ اشک نہیں ہیں پانی ہے
جو آنسو نہ چھلکے آنکھوں سے اس اشک کی قیمت ہوتی ہے

صبا افغانی

No comments:

Post a Comment