گلشن کی فقط پھولوں سے نہیں کانٹوں سے بھی زینت ہوتی ہے
جینے کے لیے اس دنیا میں غم کی بھی ضرورت ہوتی ہے
اے واعظِ ناداں! کرتا ہے تُو ایک قیامت کا چرچا
یہاں روز نگاہیں ملتی ہیں، یہاں روز قیامت ہوتی ہے
وہ پرسشِ غم کو آئے ہیں کچھ کہہ نہ سکوں، چپ رہ نہ سکوں
کرنا ہی پڑے گا ضبطِ غم، پینے ہی پڑیں گے یہ آنسو
فریاد و فغاں سے اے ناداں! توہینِ محبت ہوتی ہے
جو آ کے رکے دامن پہ صباؔ وہ اشک نہیں ہیں پانی ہے
جو آنسو نہ چھلکے آنکھوں سے اس اشک کی قیمت ہوتی ہے
صبا افغانی
No comments:
Post a Comment