حسین شام کو برباد اس طرح کرنا
کہا تھا کس نے اسے یاد اس طرح کرنا
عجیب شخص ہے ظالم ہے زود رنج بھی ہے
اسے گراں نہ ہو فریاد اس طرح کرنا
کسی طرح کی بھی دیوار درمیاں میں نہ ہو
کسی کو علم نہ ہو تُو بھی تھا کبھی محکوم
کوئی بھی حکم ہو ارشاد اس طرح کرنا
مجھے نہ دفن کرو، میں ابھی تو زندہ ہوں
یہ رسم ہے تو مِرے بعد اس طرح کرنا
رہائی بھی ہے قفس بھی ہے میرے ساتھ نسیمؔ
کہا تھا کب مجھے آزاد اس طرح کرنا
افتخار نسیم افتی
No comments:
Post a Comment