یوں بے خودی سے کام لیا ہے کبھی کبھی
عرشِ بریں کو تھام لیا ہے کبھی کبھی
میں نے تجھے پکار لیا ہے تو ظلم کیا
تُو نے بھی میرا نام لیا ہے کبھی کبھی
اب تک نظر میں ہیں تِری پلکیں جھکی جھکی
یہ انتہائے مستی اور رِندی ہے اے صباؔ
ساقی نے ہم سے جام لیا ہے کبھی کبھی
صبا افغانی
No comments:
Post a Comment