Friday 25 December 2015

یوں بیخودی سے کام لیا ہے کبھی کبھی

یوں بے خودی سے کام لیا ہے کبھی کبھی
عرشِ بریں کو تھام لیا ہے کبھی کبھی
میں نے تجھے پکار لیا ہے تو ظلم کیا
تُو نے بھی میرا نام لیا ہے کبھی کبھی
اب تک نظر میں ہیں تِری پلکیں جھکی جھکی
یوں بھی تیرا سلام لیا ہے کبھی کبھی
یہ انتہائے مستی اور رِندی ہے اے صباؔ
ساقی نے ہم سے جام لیا ہے کبھی کبھی

صبا افغانی

No comments:

Post a Comment