Saturday 26 December 2015

وہ پاس رہیں یا دور رہیں نظروں میں سمائے رہتے ہیں

فلمی گیت

وہ پاس رہیں یا دور رہیں نظروں میں سمائے رہتے ہیں
اتنا تو بتا دے کوئی ہمیں کیا پیار اسی کو کہتے ہیں
وہ پاس رہیں یا دور رہیں نظروں میں۔۔۔

چھوٹی سی بات محبت کی اور وہ بھی کہی نہیں جاتی
کچھ وہ شرمائے رہتے ہیں کچھ ہم شرمائے رہتے ہیں
وہ پاس رہیں یا دور رہیں نظروں میں سمائے رہتے ہیں
اتنا تو بتا دے کوئی ہمیں کیا پیار اسی کو کہتے ہیں

ملنے کی گھڑیاں چھوٹی ہیں اور رات جُدائی کی لمبی
جب ساری دنیا سوتی ہے ہم تارے گنتے رہتے ہیں
وہ پاس رہیں یا دور رہیں نظروں میں سمائے رہتے ہیں
اتنا تو بتا دے کوئی ہمیں کیا پیار اسی کو کہتے ہیں

قمر جلال آبادی​
(اوم پرکاش بھنڈاری)

No comments:

Post a Comment