فلمی گیت
وہ پاس رہیں یا دور رہیں نظروں میں سمائے رہتے ہیں
اتنا تو بتا دے کوئی ہمیں کیا پیار اسی کو کہتے ہیں
وہ پاس رہیں یا دور رہیں نظروں میں۔۔۔
وہ پاس رہیں یا دور رہیں نظروں میں سمائے رہتے ہیں
اتنا تو بتا دے کوئی ہمیں کیا پیار اسی کو کہتے ہیں
وہ پاس رہیں یا دور رہیں نظروں میں۔۔۔
چھوٹی سی بات محبت کی اور وہ بھی کہی نہیں جاتی
کچھ وہ شرمائے رہتے ہیں کچھ ہم شرمائے رہتے ہیں
وہ پاس رہیں یا دور رہیں نظروں میں سمائے رہتے ہیں
اتنا تو بتا دے کوئی ہمیں کیا پیار اسی کو کہتے ہیں
ملنے کی گھڑیاں چھوٹی ہیں اور رات جُدائی کی لمبی
جب ساری دنیا سوتی ہے ہم تارے گنتے رہتے ہیں
وہ پاس رہیں یا دور رہیں نظروں میں سمائے رہتے ہیں
اتنا تو بتا دے کوئی ہمیں کیا پیار اسی کو کہتے ہیں
کچھ وہ شرمائے رہتے ہیں کچھ ہم شرمائے رہتے ہیں
وہ پاس رہیں یا دور رہیں نظروں میں سمائے رہتے ہیں
اتنا تو بتا دے کوئی ہمیں کیا پیار اسی کو کہتے ہیں
ملنے کی گھڑیاں چھوٹی ہیں اور رات جُدائی کی لمبی
جب ساری دنیا سوتی ہے ہم تارے گنتے رہتے ہیں
وہ پاس رہیں یا دور رہیں نظروں میں سمائے رہتے ہیں
اتنا تو بتا دے کوئی ہمیں کیا پیار اسی کو کہتے ہیں
قمر جلال آبادی
(اوم پرکاش بھنڈاری)
No comments:
Post a Comment