يہ قول کسی کا ہے کہ ميں کچھ نہيں کہتا
وہ کچھ نہيں کہتا ہے کہ ميں کچھ نہیں کہتا
سن سن کر تِرے عشق ميں اغيار کے طعنے
ميرا ہی کليجہ ہے کہ ميں کچھ نہيں کہتا
ان کا يہی سننا ہے کہ وہ کچھ نہيں سنتے
خط ميں مجھے اول تو سنائی ہيں ہزاروں
'آخر ميں يہ لکھا ہے کہ 'ميں کچھ نہيں کہتا
پھٹتا ہے جگر ديکھ کے قاصد کی مصيبت
'پوچھوں تو يہ کہتا ہے کہ 'ميں کچھ نہيں کہتا
يہ خوب سمجھ ليجیے غماز وہی ہے
'جو آپ سے سے کہتا ہے کہ 'ميں کچھ نہيں کہتا
تم کو يہی شاياں ہے کہ تم ديتے ہو دشنام
مجھ کو يہی زيبا ہے کہ ميں کچھ نہيں کہتا
مشتاق بہت ہيں مِرے کہنے کے پر اے داغؔ
يہ وقت ہی ايسا ہے کہ ميں کچھ نہيں کہتا
داغ دہلوی
No comments:
Post a Comment