Wednesday 30 December 2015

تم کو چاہا تو خطا کیا ہے بتا دو مجھ کو

تم کو چاہا تو خطا کیا ہے بتا دو مجھ کو
دوسرا کوئی تو اپنا سا دکھا دو مجھ کو
دل میں سو شکوۂ غم پوچھنے والا ایسا 
کیا کہوں حشر کے دن یہ تو بتا دو مجھ کو
مجھ کو ملتا ہی نہیں‌ مہر و محبت کا نشان
تم نے دیکھا ہو کسی میں تو بتا دو مجھ کو
ہمدمو! ان سے میں ‌کہہ جاؤں گا حالت دل کی
دو گھڑی کے لیے دیوانہ بنا دو مجھ کو
بے مروت دل بے تاب سے ہو جاتا ہے
شیوۂ خاص تم اپنا ہی سکھا دو مجھ کو
تم بھی راضی ہو تمہاری بھی خوشی ہے کہ نہیں
جیتے جی داغؔ یہ کہتا ہے مِٹا دو مجھ کو

داغ دہلوی

No comments:

Post a Comment