تم کو چاہا تو خطا کیا ہے بتا دو مجھ کو
دوسرا کوئی تو اپنا سا دکھا دو مجھ کو
دل میں سو شکوۂ غم پوچھنے والا ایسا
کیا کہوں حشر کے دن یہ تو بتا دو مجھ کو
مجھ کو ملتا ہی نہیں مہر و محبت کا نشان
ہمدمو! ان سے میں کہہ جاؤں گا حالت دل کی
دو گھڑی کے لیے دیوانہ بنا دو مجھ کو
بے مروت دل بے تاب سے ہو جاتا ہے
شیوۂ خاص تم اپنا ہی سکھا دو مجھ کو
تم بھی راضی ہو تمہاری بھی خوشی ہے کہ نہیں
جیتے جی داغؔ یہ کہتا ہے مِٹا دو مجھ کو
داغ دہلوی
No comments:
Post a Comment