Friday 25 December 2015

میں نے جب سے تجھے اے جان غزل دیکھا ہے

میں نے جب سے تجھے اے جان غزل دیکھا ہے
مسکراتا ہوا اس دل میں کنول دیکھا ہے 

جب ملی ہے میری نظروں سے تیری شوخ نظر
تیری پلکوں کی گھنی چھاؤں میں، میں نے اکثر 
جگمگاتا ہوا اک تاج محل دیکھا ہے
میں نے جب سے تجھے اے جان غزل دیکھا ہے

مست کلیوں کا تبسم تیرے انداز میں ہے
اور جھرنوں کا ترنم تیری آواز میں ہے
تیرے جلووں میں بہاروں کا بدل دیکھا ہے
میں نے جب سے تجھے اے جان غزل دیکھا ہے

تُو ہر اک رنگ میں ہے روحِ صباؔ، جانِ چمن
کبھی ہونٹوں پہ ہنسی ہے کبھی ماتھے پہ شکن
کبھی لہراتی ہوئی زلف میں بَل دیکھا ہے
میں نے جب سے تجھے اے جان غزل دیکھا ہے
مسکراتا ہوا اس دل میں کنول دیکھا ہے

صبا افغانی

No comments:

Post a Comment