میں نے جب سے تجھے اے جان غزل دیکھا ہے
مسکراتا ہوا اس دل میں کنول دیکھا ہے
جب ملی ہے میری نظروں سے تیری شوخ نظر
تیری پلکوں کی گھنی چھاؤں میں، میں نے اکثر
جگمگاتا ہوا اک تاج محل دیکھا ہے
مست کلیوں کا تبسم تیرے انداز میں ہے
اور جھرنوں کا ترنم تیری آواز میں ہے
تیرے جلووں میں بہاروں کا بدل دیکھا ہے
میں نے جب سے تجھے اے جان غزل دیکھا ہے
تُو ہر اک رنگ میں ہے روحِ صباؔ، جانِ چمن
کبھی ہونٹوں پہ ہنسی ہے کبھی ماتھے پہ شکن
کبھی لہراتی ہوئی زلف میں بَل دیکھا ہے
میں نے جب سے تجھے اے جان غزل دیکھا ہے
مسکراتا ہوا اس دل میں کنول دیکھا ہے
صبا افغانی
No comments:
Post a Comment