یوں تو اوروں کو بھی ہر ممکنہ نعمت دی ہے
دینے والے نے مجھے کرب کی دولت دی ہے
کیا نہیں یہ بھی مشیئت کی وسیع القلبی
مجھ کو ہر غم کے برتنے کی اجازت دی ہے
زندگی کا کوئی احسان نہیں ہے مجھ پر
کس نے حق چھیننا سکھلایا جہاں والوں کو
کس نے ہر شخص کو اک طرزِ بغاوت دی ہے
صبح دم کس نے جلائے ہیں گلستاں میں چراغ
کس نے شبنمؔ کے شراروں کو حرارت دی ہے
شبنم شکیل
No comments:
Post a Comment