Tuesday 29 December 2015

یوں تو اوروں کو بھی ہر ممکنہ نعمت دی ہے

یوں تو اوروں کو بھی ہر ممکنہ نعمت دی ہے
دینے والے نے مجھے کرب کی دولت دی ہے
کیا نہیں یہ بھی مشیئت کی وسیع القلبی
مجھ کو ہر غم کے برتنے کی اجازت دی ہے
زندگی کا کوئی احسان نہیں ہے مجھ پر
میں نے دنیا میں ہر اک سانس کی قیمت دی ہے
کس نے حق چھیننا سکھلایا جہاں والوں کو
کس نے ہر شخص کو اک طرزِ بغاوت دی ہے
صبح دم کس نے جلائے ہیں گلستاں میں چراغ
کس نے شبنمؔ کے شراروں کو حرارت دی ہے

شبنم شکیل

No comments:

Post a Comment