چلتی رہتی ہے زمیں بھی آسماں رکتا نہیں
لوگ آتے جاتے ہیں، یہ کارواں رکتا نہیں
ہے بہت ہی خوبصورت واہموں کا یہ جہاں
ہم ہی گر جاتے ہیں تھک کر یہ جہاں رکتا نہیں
اس سفر میں ہیں، پڑاؤ پر کوئی منزل نہیں
فکر کی دنیا ہے پرتو عالم امکان کا
خواب میں بھی ارتباطِ این و آں رکتا نہیں
آدمی کچھ بھی نہیں اس کائناتی کھیل میں
وہ مَرے یا کہ جیے اس سے جہاں رکتا نہیں
خواجہ اشرف
کے اشرف
No comments:
Post a Comment