Wednesday 30 December 2015

چلتی رہتی ہے زمیں بھی آسماں رکتا نہیں

چلتی رہتی ہے زمیں بھی آسماں رکتا نہیں
لوگ آتے جاتے ہیں، یہ کارواں رکتا نہیں 
ہے بہت ہی خوبصورت واہموں کا یہ جہاں
ہم ہی گر جاتے ہیں تھک کر یہ جہاں رکتا نہیں
اس سفر میں ہیں، پڑاؤ پر کوئی منزل نہیں
رک بھی جائیں گر مکیں تو یہ مکاں رکتا نہیں
فکر کی دنیا ہے پرتو عالم امکان کا
خواب میں بھی ارتباطِ این و آں رکتا نہیں
آدمی کچھ بھی نہیں اس کائناتی کھیل میں
وہ مَرے یا کہ جیے اس سے جہاں رکتا نہیں

خواجہ اشرف
کے اشرف

No comments:

Post a Comment