عشق میں دل بن کے دیوانہ چلا
آشنا سے ہو کے بے گانہ چلا
قلقلِ مِینا سے آتی ہے صدا
بھر چکا جس وقت پیمانہ چلا
بے زبانوں کو بھی آئی ہے زباں
بیڑی غل کرتی ہے، دیوانہ چلا
عشق بازی، بازئ شطرنج ہے
چال ناداں رہ گیا، دانہ چلا
شب جو آیا بزم میں وہ شعلہ رو
شمع گل کرنے کو پروانہ چلا
دیا شنکر نسیم
No comments:
Post a Comment