Saturday 26 December 2015

عشق میں دل بن کے دیوانہ چلا

عشق میں دل بن کے دیوانہ چلا
آشنا سے ہو کے بے گانہ چلا
قلقلِ مِینا سے آتی ہے صدا
بھر چکا جس وقت پیمانہ چلا
بے زبانوں کو بھی آئی ہے زباں
بیڑی غل کرتی ہے، دیوانہ چلا
عشق بازی، بازئ شطرنج ہے
چال ناداں رہ گیا، دانہ چلا
شب جو آیا بزم میں وہ شعلہ رو
شمع گل کرنے کو پروانہ چلا

دیا شنکر نسیم

No comments:

Post a Comment