Friday 25 December 2015

گھر میں رکھا نہ کبھی قید میں ڈالا اس نے

گھر میں رکھا نہ کبھی قید میں ڈالا اس نے
دے دیا مجھ کو عجب دیس نکالا اس نے
بَیر رکھتی ہے وہ رقاصہ تماشائی سے
بے بصر کر دیا ہر دیکھنے والا اس نے
بے یقینی کا سا عالم تھا دلوں پر اس وقت
میں نے وعدہ نہ لیا اور نہ ٹالا اس نے
میں کہ سورج  ہوں مگر رات کا لے پالک ہوں
اپنے بچوں کی طرح مجھ کو ہے پالا اس نے
پیٹ کی بھوک تو قسمت نے مٹا دی لیکن
کتنا ترسا کے دیا ایک نوالا اس نے
لاکھ روکا تھا مگر وقت کی مکڑی نے نسیمؔ
میرے چہرے پہ بھی اک بُن دیا جالا اس نے

افتخار نسیم افتی

No comments:

Post a Comment