ہمیں اس صنم سے ہے الفت بہت
جھکے جس کے سجدے کو پتھر کے بُت
نہ لہرائے کیوں کر ہوائے جنوں
کہ ہے شورش افزا یہ ساون کی رُت
مہاراج جی! تم نے یہ سچ کہا
کہے ہے انہیں دیکھ کر راجا اِندر
یہ لجیات ہیں تمتیں دامن کے دُت
کوئی بھونکے ناحق جو کتے کی طرح
تو دھتکار دینا اسے کہہ کے دُت
بیادِ خلیلِؑ خدائے ودود
جڑا لات و عزا کو انشاؔ نے بُت
انشا اللہ خان انشا
No comments:
Post a Comment