Monday, 28 December 2015

گالی سہی ادا سہی چین جبیں سہی

گالی سہی، ادا سہی، چینِ جبیں سہی
یہ سب سہی، پر ایک نہیں کی نہیں سہی
مرنا مِرا جو چاہے تو لگ جا گلے سے ٹُک
اٹکا ہے دم مِرا،۔۔ یہ دمِ واپسیں سہی
گر نازنیں کے کہنے سے مانا برا ہو کچھ
میری طرف کو دیکھیے، میں نازنیں سہی
کچھ پڑ گیا ہے آنکھ میں، رونا کہے ہے تُو
کیوں میں عبث کو بحثوں، یہی دلنشیں سہی
آگے بڑھے جو جاتے ہو کیوں کون ہے یہاں
جو بات تجھ کو کہنی ہے مجھ سے یہیں سہی
منظور دوستی جو تمہیں ہے ہر ایک سے
اچھا تو کیا مضایقہ انشاؔ سے کیں سہی

انشا اللہ خان انشا

No comments:

Post a Comment