اسی چمن میں چلیں، جشنِ یادِ یار کریں
دلوں کو چاک، گریباں کو تار تار کریں
شمیمِ پیرہنِ یار! کیا نثار کریں
تجھی کو دل سے لگا لیں تجھی کو پیار کریں
سناتی پھرتی ہیں آنکھیں کہانیاں کیا کیا
اٹھو کہ فرصتِ دیوانگی غنیمت ہے
قفس کو لے کے اڑیں گل کو ہمکنار کریں
کمانِ ابروئے خوباں کا بانکپن ہے غزل
تمام رات غزل گائیں، دیدِ یار کریں
مخدوم محی الدین
No comments:
Post a Comment