Monday 28 December 2015

محبت کا ہو گا اثر رفتہ رفتہ

محبت کا ہو گا اثر رفتہ رفتہ
نظر سے ملے گی نظر رفتہ رفتہ
شبِ غم کی طولانیوں سے نہ گھبرا
کہ اس کی بھی ہو گی سحر رفتہ رفتہ
جہاں ہم کہیں نقشِ پا چھوڑ آئے
وہیں بن گئی رہگزر رفتہ رفتہ
مِرے ساتھ جو دو قدم بھی چلا ہے
وہی بن گیا ہم سفر رفتہ رفتہ
خدا جانے کیوں سر جھکانے لگے ہیں
مجھے دیکھ کر چارہ گر رفتہ رفتہ
ابھی اس نے آنے کا وعدہ کیا ہے
چمکنے لگے بام  و در رفتہ رفتہ
شبِ غم کی روداد کیا پوچھتے ہو
سحرؔ کو ملی ہے سحر رفتہ رفتہ

سحر دہلوی
(کنور مہندر سنگھ بیدی)

No comments:

Post a Comment