Saturday, 26 December 2015

خواب ہی میں رخ پر نور دکھائے کوئی

خواب ہی میں رخ پر نُور دکھائے کوئی
غم میں راحت کا بھی پہلو نظر آئے کوئی
سامنے اس کے دل و جان و جگر میں رکھ دوں
ہاں مگر ہاتھ میں خنجر تو اٹھائے کوئی
اپنے ہی گھر میں ملا ڈھونڈ رہے تھے جس کو
اس کے پانے کے لیے خود ہی کو پائے کوئی
آ گئی کالی گھٹا جھوم کے مے خانے پر
توبہ کہتی ہے کہ مجھ کو بھی پلائے کوئی
جب نظر آتا ہے وہ جان تمنا دل میں
کس تمنا کو لیے طور پہ جائے کوئی
زندگی کیا ہے فقط موت کا جام رنگیں
ہست ہونا ہے تو ہستی کو مٹائے کوئی
حسن ہے محض جفا عشق ہے تصویر وفا
ربط کا کچھ تو سبب مجھ کو بتائے کوئی
جذبۂ شوق اسے کھینچ کے لائے گا یہاں
آ نہیں سکتا تو سو بار نہ آئے کوئی
دل میں یوں پردہ نشیں رہنے سے حاصل کیا ہے
لطف تو جب ہے رتن سامنے آئے کوئی

پنڈت رتن پنڈوری

No comments:

Post a Comment