Tuesday 29 December 2015

ہر روز راہ تکتی ہیں میرے سنگھار کی

ہر روز راہ تکتی ہیں میرے سنگھار کی
گھر میں کھلی ہوئی ہیں جو کلیاں انار کی
کل ان کے بھی خیال کو میں نے جھٹک دیا
حد ہو گئی ہے میرے بھی صبر و قرار کی
ماضی پہ گفتگو سے وہ گھبرا رہے تھے آج
میں نے بھی آج بات وہی بار بار کی
اب پیار کی ادا پہ بھی جھنجھلا رہے ہیں وہ
کہتے ہیں مجھ کو فکر ہے کچھ کاروبار کی
اکثر تو لوگ پہلی صدا پر ہی بک گئے
بولی تو گو لگی تھی بڑے اعتبار کی
زندہ رہی تو نام بھی لوں گی نہ پیار کا
سوگند ہے مجھے مِرے پروردگار کی
سب کا خیال گھر کی سجاوٹ کی محفلیں
میں نے بھی اب یہ عام روش اختیار کی

شبنم شکیل

No comments:

Post a Comment