Saturday 26 December 2015

غم کی بستی عجیب بستی ہے

غم کی بستی عجیب بستی ہے
موت مہنگی ہے جان سستی ہے
میں اسے کیوں ادھر ادھر ڈھونڈوں
میری ہستی ہی اس کی ہستی ہے
عالم‌ شوق ہے عجب عالم
آسماں پر زمین بستی ہے
جان دے کر جو زندگی پائی
میں سمجھتا ہوں پھر بھی سستی ہے
غم ہے کھانے کو اشک پینے کو
عشق میں کیا فراغ دستی ہے
خاک ساری کی شان کیا کہئے
کس قدر اوج پر یہ پستی ہے
چاک دامان زندگی ہے رتن
یہ جنوں کی دراز دستی ہے

پنڈت رتن پنڈوری

No comments:

Post a Comment