سودا زدہ ہے تو یہ تدبیر کریں گے
اس زلفِ گِرہ گِیر کی زنجیر کریں گے
غصے میں تِرے ہم نے بڑا لطف اٹھایا
اب تو عمداً اور بھی تقصیر کریں گے
دیکھیں گے کہ جب آتے تھے آپ ایک ادا سے
یہ نالۂ جانکاہ پُر از حسرت و درد، آہ
تا چند تِرے دل میں نہ تاثیر کریں گے
چمکا ہے تِرا رنگ جو نظارے سے اپنے
پوچھ اہلِ نظر سے کہ وہ تقریر کریں گے
چندے جو بسر یوں ہوئے اوقات تو ہم یار
مکھڑے کو تِرے عالمِ تصویر کریں گے
دل شاد رکھ انشاؔ، متفکر نہ ہو ہرگز
عقدے تِرے حل حضرتِ شبیر کریں گے
انشا اللہ خان انشا
No comments:
Post a Comment