Tuesday 29 December 2015

دل ہے آئینہ حیرت سے دو چار آج کی رات

دل ہے آئینۂ حیرت سے دو چار آج کی رات
غمِ دوراں میں ہے عکسِ غمِ یار آج کی رات
آتشِ گل کو دامن سے ہوا دیتی ہے
دیدنی ہے روشِ موجِ بہار آج کی رات
آج کی رات کا مہماں ہے ملبوسِ حریر
اس چمن زر میں اگتے ہیں شرر آج کی رات
میں نے فرہاد کی آغوش میں شیریں دیکھی
میں نے پرویز کو دیکھا سرِ دار آج کی رات
جو چمن صرفِ خزاں ہیں وہ بلاتے ہیں مجھے
مجھے فرصت نہیں اے جانِ بہار آج کی رات
مشعلِ شعر کا لایا ہوں چڑھاوا عابد
جگمگاتے ہیں شہیدوں کے مزار آج کی رات

عابد علی عابد

No comments:

Post a Comment