کچھ مِرے کام نہ آئے گا طبیبوں کا علاج
بے تِرے کس سے ہو برگشتہ نصیبوں کا علاج
کیا ہوا گر نہ کیا اس نے دلِ زار پہ رحم
کون کرتا ہے بھلا ایسے غریبوں کا علاج
اب تمہیں آؤ تو شاید ہمیں صحت ہو نصیب
محفلِ حسن میں ہے دخلِ ہوس آج تلک
بن پڑا آپ سے کچھ بھی نہ رقیبوں کا علاج
حالِ دل پہلے ہی ابتر تھا اور اب تو حسرتؔ
نہ عزیزوں کی دعا ہے نہ طبیبوں کا علاج
حسرت موہانی
No comments:
Post a Comment