فلمی گیت
میں تو اک خواب ہوں اس خواب سے تُو پیار نہ کر
پیار ہو جائے تو پھر پیار کا اظہار نہ کر
میں تو اک خواب ہوں ۔۔۔۔۔
میں تو اک خواب ہوں اس خواب سے تُو پیار نہ کر
پیار ہو جائے تو پھر پیار کا اظہار نہ کر
میں تو اک خواب ہوں ۔۔۔۔۔
یہ ہوائیں کبھی چپ چاپ چلی جائیں گی
لوٹ کے پھر کبھی گلشن میں نہیں آئیں گی
اپنے ہاتھوں میں خوابوں کو گرفتار نہ کر
میں تو اک خواب ہوں ۔۔۔۔۔
تیرے دل میں ہیں محبت کے بھڑکتے شعلے
اپنے سینے میں چھپا لے یہ دھڑکتے شعلے
اس طرح پیار کو رسوا سرِ بازار نہ کر
میں تو اک خواب ہوں ۔۔۔۔۔
لوٹ کے پھر کبھی گلشن میں نہیں آئیں گی
اپنے ہاتھوں میں خوابوں کو گرفتار نہ کر
میں تو اک خواب ہوں ۔۔۔۔۔
تیرے دل میں ہیں محبت کے بھڑکتے شعلے
اپنے سینے میں چھپا لے یہ دھڑکتے شعلے
اس طرح پیار کو رسوا سرِ بازار نہ کر
میں تو اک خواب ہوں ۔۔۔۔۔
شاخ سے ٹوٹ کے غنچے بھی کبھی کھلتے ہیں ؟
رات اور دن بھی زمانے میں کہیں ملتے ہیں ؟
بھول جا جانے دے تقدیر سے تکرار نہ کر
میں تو اک خواب ہوں ۔۔۔۔۔
قمر جلال آبادی
No comments:
Post a Comment