Saturday 26 December 2015

میں تو اک خواب ہوں اس خواب سے تو پیار نہ کر

فلمی گیت

میں تو اک خواب ہوں اس خواب سے تُو پیار نہ کر
پیار ہو جائے تو پھر پیار کا اظہار نہ کر
میں تو اک خواب ہوں ۔۔۔۔۔

یہ ہوائیں کبھی چپ چاپ چلی جائیں گی
لوٹ کے پھر کبھی گلشن میں نہیں آئیں گی
اپنے ہاتھوں میں خوابوں کو گرفتار نہ کر
میں تو اک خواب ہوں ۔۔۔۔۔
تیرے دل میں ہیں محبت کے بھڑکتے شعلے
اپنے سینے میں چھپا لے یہ دھڑکتے شعلے
اس طرح پیار کو رسوا سرِ بازار نہ کر
میں تو اک خواب ہوں ۔۔۔۔۔

شاخ سے ٹوٹ کے غنچے بھی کبھی کھلتے ہیں ؟
رات اور دن بھی زمانے میں کہیں ملتے ہیں ؟
بھول جا جانے دے تقدیر سے تکرار نہ کر
میں تو اک خواب ہوں ۔۔۔۔۔

قمر جلال آبادی

No comments:

Post a Comment