Wednesday 30 December 2015

ماتھے پر ٹیکا صندل کا اب دل کے کارن رہتا ہے

ماتھے پر ٹیکا صندل کا اب دل کے کارن رہتا ہے
مندر میں مسجد بنتی ہے، مسجد میں برہمن رہتا ہے
ذرہ میں سورج اور سورج میں ذرہ روشن رہتا ہے
اب من میں ساجن رہتے ہیں، اور ساجن میں من رہتا ہے
رُت بیت چکی ہے برکھا کی اور  پریت کے مارے رہتے ہیں
روتے ہیں، رونے والوں کی آنکھوں میں ساون
اک آدھ نشانی جینے کی رہتی تھی مگر اب وہ بھی نہییں
کیوں دکھ کی مالا جپنے کو یہ تنکا سا تن رہتا ہے
دل توڑ کے جانے والے سن دو اور بھی رشتے باقی ہیں
اک سانس کی ڈوری اٹکی ہے اک پریم کا بندھن رہتا ہے

قیوم نظر

No comments:

Post a Comment