رو لیتے تھے ہنس لیتے تھے بس میں نہ تھا جب اپنا جی
تم نے ہمیں دیوانہ کہا ہے، ایسی تو کوئی بات نہ تھی
اب یہ تمہارا کام کہ جانو، ہم پروانے تھے یا دیپ
دن بِیتا تو جلتے جلتے، جلتے جلتے رات کٹی
لے کے کتنے ہاتھ نہ جانے ان کے سجیلے دامن پر
ہم ہیں مشعل والے پہلے ہم سے دو دو ہاتھ کرو
پھر بکھرا لینا اندھیارا نگر نگر، بستی بستی
تم ہو آگ تو ہم پانی ہیں تم ہو دھوپ تو ہم چھاؤں
اپنا تمہارا ساتھ ہی کیا ہم پرجا تم راجا جی
گلی گلی میں خون کے دھبے ڈگر ڈگر یہ راکھ کے ڈھیر
جشن منانے والے یارو! ایک نظر اس جانب بھی
ظہور نظر
No comments:
Post a Comment