Tuesday 29 December 2015

یہ کیا عجیب راز ہے سمجھ سکوں تو بات ہے

یہ کیا عجیب راز ہے سمجھ سکوں تو بات ہے
نہ اب وہ ان کی بے رخی نہ اب وہ التفات ہے
مِری تباہیوں کا بھی فسانہ کیا فسانہ ہے
نہ بجلیوں کا تذکرہ نہ آشیاں کی بات ہے 
یہ کیا سکوں ہے اس سکوں میں کتنے اضطراب ہیں
یہ کس کا میرے سینے پر خنک سا ہات ہے
نگاہ میں بسا بسا، نگاہ سے بچا بچا
رکا رکا، کھِچا کھِچا، یہ کون میرے سات ہے 
چراغ بجھ چکے، پتنگے جل چکے، سحر ہوئی
مگر ابھی میری جدائیوں کی رات، رات ہے

مجید امجد

No comments:

Post a Comment