Wednesday 30 December 2015

يارو مجھے معاف رکھو ميں نشے ميں ہوں

يارو مجھے معاف رکھو، ميں نشے ميں ہوں
اب دو تو جام خالی ہی دو ميں نشے ميں ہوں
ايک ايک قرط دور میں يوں ہی مجھے بھی دو
جامِ شراب پر نہ کرو، ميں نشے ميں ہوں
مستی سے درہمی ہے مِری گفتگو کے بيچ
جو چاہو تم بھی مجھ کو کہو ميں نشے ميں ہوں
يا ہاتھوں ہاتھ لو مجھے مانندِ جامِ مے 
يا تھوڑی دور ساتھ چلو، ميں نشے ميں ہوں
معذور ہوں جو پاؤں مِرا بے طرح پڑے 
تم سرگراں تو مجھ سے نہ ہو، ميں نشے ميں ہوں
بھاگی نماز جمعہ تو جاتی نہيں یے کچھ
چلتا ہوں ميں بھی ٹک تو رہو ميں نشے ميں ہوں
نازک مزاج آپ قيامت ہيں ميرؔ جی
جوں شيشہ ميرے منہ نہ لگو ميں نشے ميں ہوں​

میر تقی میر

No comments:

Post a Comment