Thursday, 24 December 2015

اب کہاں جا کے یہ سمجھائیں کہ کیا ہوتا ہے

اب کہاں جا کے یہ سمجھائیں کہ کیا ہوتا ہے
ایک آنسو جو سرِ چشمِ وفا ہوتا ہے
اس گزرگاہ میں اس دشت میں اے جذبۂ عشق
جز تِرے کون یہاں آبلہ پا ہوتا ہے
دل کی محراب میں اک شمع جلی تھی سرِ شام
صبح دم ماتمِ اربابِ وفا ہوتا ہے
دِیپ جلتے ہیں دلوں میں کہ چِتا جلتی ہے
اب کی دیوالی میں دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے
جب برستی ہے تِری یاد کی رنگین پھوار
پھول کھلتے ہیں، درِ مے کدہ وا ہوتا ہے

مخدوم محی الدین

No comments:

Post a Comment