اب کہاں جا کے یہ سمجھائیں کہ کیا ہوتا ہے
ایک آنسو جو سرِ چشمِ وفا ہوتا ہے
اس گزرگاہ میں اس دشت میں اے جذبۂ عشق
جز تِرے کون یہاں آبلہ پا ہوتا ہے
دل کی محراب میں اک شمع جلی تھی سرِ شام
دِیپ جلتے ہیں دلوں میں کہ چِتا جلتی ہے
اب کی دیوالی میں دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے
جب برستی ہے تِری یاد کی رنگین پھوار
پھول کھلتے ہیں، درِ مے کدہ وا ہوتا ہے
مخدوم محی الدین
No comments:
Post a Comment