Thursday 24 December 2015

جو دل اس کے کوچے سے آتا رہے گا

جو دل اس کے کوچے سے آتا رہے گا 
تو البتہ وہ تلملاتا رہے گا 
نہ جاگیں گے خوابیدہ خوابِ عدم سے 
اگر ایک عالم جگاتا رہے گا 
گر اس فصل گل میں جیے گا دِوانا 
تو ہر سال دھومیں مچاتا رہے گا 
یہ شرطِ مروت ہے اے بے مروت 
کہاں تک تُو مجھ کو کڑھاتا رہے گا 
جو ملتا ہے تجھ کو تو آ جلد مل لے 
کہ پھر ہاتھ سے وقت جاتا رہے گا 
نہ ہو مصحفیؔ خصمی دل سے ایمن 
رہے گا یہ جب تک ستاتا رہے گا

غلام ہمدانی مصحفی

No comments:

Post a Comment