پچھلے سب خوابوں کی تعبیریں بتا دی جائیں گی
ایک دن آئے گا دیواریں گرا دی جائیں گی
ان حوالوں میں الجھنے سے کوئی حاصل نہیں
یہ سنا ہے داستانیں سب جلا دی جائیں گی
ہم نے کس کس کو بھلایا کون بھولا ہے ہمیں
جب کبھی موقع میسر آئے گا پرواز کا
اور کچھ باتیں نئی ہم کو سجھا دی جائیں گی
فیصلوں کا مل گیا ہے ان کو سارا اختیار
اب جنون و عقل کی شمعیں بجھا دی جائیں گی
بس تخاطب کی اجازت مانگ ہو یا مدعا
آج سے درخواستیں بھی ساری سادی جائیں گی
آشفتہ چنگیزی
No comments:
Post a Comment