Thursday 24 December 2015

پچھلے سب خوابوں کی تعبیریں بتا دی جائیں گی

پچھلے سب خوابوں کی تعبیریں بتا دی جائیں گی
ایک دن آئے گا دیواریں گرا دی جائیں گی
ان حوالوں میں الجھنے سے کوئی حاصل نہیں
یہ سنا ہے داستانیں سب جلا دی جائیں گی
ہم نے کس کس کو بھلایا کون بھولا ہے ہمیں
ان سبھی قصوں کی تاویلیں بنا دی جائیں گی
جب کبھی موقع میسر آئے گا پرواز کا
اور کچھ باتیں نئی ہم کو سجھا دی جائیں گی
فیصلوں کا مل گیا ہے ان کو سارا اختیار
اب جنون و عقل کی شمعیں بجھا دی جائیں گی
بس تخاطب کی اجازت مانگ ہو یا مدعا
آج سے درخواستیں بھی ساری سادی جائیں گی

​آشفتہ چنگیزی

No comments:

Post a Comment