Thursday 24 December 2015

دن ڈھل جائے ہائے رات نہ جائے

فلمی گیت

دن ڈھل جائے ہائے، رات نہ جائے
تُو تو نہ آئے تِری یاد ستائے، دن ڈھل جائے

پیار میں جن کے سب جگ چھوڑا اور ہوئے بدنام
اُن کے ہی ہاتھوں حال ہوا یہ، بیٹھے ہیں دل کو تھام
اپنے کبھی تھے، اب ہیں پرائے
دن ڈھل جائے ہائے

ایسی ہی رِم جھم ایسی پھواریں، ایسی ہی تھی برسات
خود سے جدا اور جگ سے پرائے، ہم دونوں تھے ساتھ
پھر سے وہ ساون، اب کیوں نہ آئے
دن ڈھل جائے ہائے

دل کے میرے تم پاس ہو کتنی، پھر بھی ہو کتنی دور
تم مجھ سے، میں دل سے پریشاں، دونوں ہیں مجبور
ایسے میں کس کو کون منائے
دن ڈھل جائے ہائے 

شیلندر
(شنکر داس کیسری لال)

No comments:

Post a Comment