مکیں کرتے نہیں لیکن مکاں محسوس کرتے ہیں
در و دیوار گھر کے سسکیاں محسوس کرتے ہیں
کسی کے ہجر کو ہم نے برابر وصل سمجھا ہے
کسی کے وصل میں ہم دوریاں محسوس کرتے ہیں
ہمارا کام ہے شعروں میں اپنا درد بھر دینا
تمہارے دھوپ کے اس شہر میں رہتے تو ہیں لیکن
تمہارے ہجر کا یہ سائباں محسوس کرتے ہیں
ہماری چیختی روندی ہوئی اس زندگی کا درد
ہمارے عہد کے کب حکمراں محسوس کرتے ہیں
بہت شیریں سی باتیں ہوں بہت ہی تلخ لہجے ہوں
رضاؔ ہر لفظ کو اہلِ زباں محسوس کرتے ہیں
محمود رضا سید
No comments:
Post a Comment