دل موج میں آیا تو کٹی جسم کی حد بھی
منسوخ ہوئی صبحِ ازل، شامِ ابد بھی
وحشت ہی نہیں، فاضلِ حیرت بھی ہوں میں دوست
مجھ پاس ہے ”دل آئینہ خانے“ کی سند بھی
فی الحال تو جی جان سے دل محو ہے تجھ میں
ہاں! عشق بدل دیتا ہے خاصیّتِ اشیاء
سو، کام مِیں لاؤں گا محبت میں حسد بھی
ہے عشق تو کر چاک حجاب اپنے دُروں کا
ہے عشق، تو مت لے کوئی اندیکھی مدد بھی
علی زریون
No comments:
Post a Comment