تم کہتے ہو
وہ“ پوچھے گا”
”کتنی نمازیں پڑھیں تھیں کتنے روزے رکھے ؟“
اس کے علاوہ بھی کچھ باتیں، تم کہتے ہو
”ایسا ہو گا، اتنا ہو گا، یوں یوں ہو گا“
پڑھو نمازیں”
“رکھو روزے
یہ جو سب کچھ تم کہتے ہو، ”اس کی مرضی پر ہے سارا
چاہے پوچھ لے یا ناں پوچھے
“اس کی نماز ہے، اس کا روزہ
وہ تو حشر میں پوچھے گا پر تم تو اسی زمیں پر مجھ سے پوچھ رہے ہو
کتنی نمازیں پڑھیں ہیں کتنے روزے رکھے؟“
تم کوئی رب ہو؟
تم نے صلوٰۃ کا حکم دیا تھا؟
روزے تم نے فرض کئے تھے؟
جو تم پوچھو؟
وہ پوچھے تو جم جم پوچھے
“تم کیوں پوچھو؟
٭٭٭٭٭٭٭٭
لیکن ٹھہرو
دیوانے سے پوچھ ہی بیٹھے ہو تو ٹھہرو
اصل سوال کی بِھکشا لے لو
وہ جو اصل سوال ہے
یہ ہے
وہ پوچھے گا
”میں نے تم کو زندگی دی تھی“
کتنی ”جی“ تھی؟
علی زریون
No comments:
Post a Comment