جیسا نظر کا شوق تھا ویسا نہ کر سکا
شہرِ کرشمہ ساز تماشا نہ کر سکا
دنیا نے گھول دیں مرے لہجے میں تلخیاں
میں گفتگو کا شوق بھی پورا نہ کر سکا
اک سبز روشنی تھی فضاؤں میں کھو گئی
اس شہرِ دلفریب نے چاہا بہت، مگر
دے کر طویل ہجر بھی تنہا نہ کر سکا
جادو کے کھیل میں مجھے مارا گیا رضاؔ
پھر یوں ہوا کہ کوئی بھی زندہ نہ کر سکا
محمود رضا سید
No comments:
Post a Comment